سعودی عرب نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ شیخ نمر باقرالنمر کی سزائے موت کے فیصلے پر عمل درآمد کرنا چاہتا ہے-
یورپی سفارتی ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ شیخ نمر باقرالنمر کی سزائے موت کے حکم پر چودہ مئی کو عمل درآمد کیا جائے گا- واشنگٹن نے ابھی تک اس فیصلے کی مخالفت نہیں کی ہے- یورپ کے سفارتی ذرائع نے بریسلز میں اس خبر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ کی ایک جاسوسی تنظیم نے سعودی عرب کے شاہی خاندان سے ایسی اطلاعات حاصل کی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی ولیعہد محمد بن نائف نے کہا ہے کہ اس وقت جب لوگ یمن کے خلاف ریاض کی جنگ کی طرف متوجہ ہیں، آیت اللہ نمر باقرالنمر سے چھٹکارا پانے کا اچھا موقع ہے- یورپ کے سفارتی ذرائع کے مطابق آیت اللہ نمر کو سزائے موت کے حکم پر عمل درآمد سے عوامی غم و غصہ بھڑک اٹھے گا اور یہ مسلح گروہوں کے وجود میں آنے اور اس علاقے میں امریکیوں کو نشانہ بنائے جانے پر منتج ہوگا کیونکہ امریکیوں نے ہی سزائے موت کے اس حکم پر عمل کے لئے سعودیوں کو ہری جھنڈی دکھائی ہے- سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ نمر باقرالنمر نے حکومت سے قبرستان جنت البقیع کی مناسب اور شایان شان دیکھ بھال کرنے، شیعہ مسلک کو قانونی طور پر تسلیم کرنے اور سعودی عرب کی موجودہ تعلیمی نظام اور کورس میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا- اس مطالبے کے جواب میں سعودی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے جولائی دو ہزار تیرہ میں آیت اللہ نمر پر حملہ کرکے انھیں زخمی کر دیا تھا اور پھر اس کے بعد گرفتار کرکے جیل میں ڈالدیا-
source : irib.ir