کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر افغانستان اشرف غنی نے کہا کہ ان کی حکومت عام شہریوں کو نشانہ بنانے والوں کے ساتھ ہرگز مذاکرات نہیں کرے گی۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ ہفتے پاکستان اور افغانستان کے حکام نے کہا تھا کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہِ راست مذاکرات آئندہ ماہ شروع ہوں گے۔
حکمتیار کی حزب اسلامی اور حقانی گروپ نے مذاکرات میں شرکت پر آمادگی ظاہر کی ہے تاہم طالبان کی جانب سے اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل اور مشرقی شہر کنڑ میں ہفتے کے روز ہونے والے خود کش بم دھماکوں میں کم سے کم چھبیس افراد ہلاک اور پچاس سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔
کابل دھماکے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ اس حملے میں افغان فوجی مارے گئے ہیں جبکہ افغان حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سیکورٹی اہلکار اور عام شہری دونوں شامل ہیں۔
source : abna24