کی رپورٹ کے مطابق، العالم نے ریاض سے خبر دی ہے کہ راحیل شریف کو سعودیوں نے بلایا تھا اور وعدہ دیا تھا کہ انہیں سعودی فوجی اتحاد کی قیادت سونپ دیں گے لیکن سعودی ان کو اپنا تابع بنانے کے چکر میں ہیں جس کی وجہ سے وہ ناامید ہوکر واپس پاکستان چلے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چند سعودی افسران بھی ان کے ہمراہ پاکستان میں ہیں اور انہیں واپس سعودی عرب لانے کی کوشش کررہے ہیں۔
راحیل شریف نے 21 اپریل 2017 کو سعودی عرب کا سفر کیا تا کہ سعودی فوجی اتحاد کی قیادت سنبھالیں۔
کچھ عرصہ قبل ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے سابق سپہ سالار ـ جنہوں نے سعودی عسکری اتحاد کی قیادت سنبھالی تھی ـ ایسے کسی راستے کی تلاش میں ہیں کہ استعفا دے کر اپنے وطن واپس چلے جائیں۔
کہا جاتا ہے کہ راحیل شریف سعودی عرب پر امریکہ کے حد سے زیادہ اثر و رسوخ سے ناراض ہیں اور سمجھتے ہیں کہ فوجی اتحاد کے سربراہ کی حیثیت سے اس سمت میں پیشرفت نہیں کرسکتے جس کا انہیں وعدہ دیا گیا تھا۔
اس رپورٹ کے مطابق ریاض کی کوشش ہے کہ سعودی عسکری اتحاد کے کمانڈر کی حیثیت سے راحیل شریف کے کردار کو محدود کردیں اور انہیں اپنا اطاعت گزار بنا دیں اور پاکستانی جرنیل اس صورت حال کو قبول نہیں کرسکتے؛ وہ کسی قسم کی محدودیت کو قبول نہيں کرسکتے، کیونکہ انھوں نے ابتداء میں کہا تھا کہ سعودی اتحاد کو اپنی مرضی سے آگے بڑھائیں گے اسی بنا پر اب وہ استعفا دینے کے درپے ہیں۔
راحیل شریف کے پاکستانی دوستوں نے بھی انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ پاکستان آجائیں کیونکہ اپنے ملک میں رہ کر اپنی قوم اور مسلمانوں کی زیادہ خدمت کرسکتے ہیں چنانچہ انہیں پاکستان واپس آنا چاہئے۔
واضح رہے کہ بہت سے ہمدردوں نے کہا / لکھا تھا کہ سعودی اتحاد میں وہ اپنی مرضی نہیں چلا سکیں گے۔
سعودی حکمران راحیل شریف کو واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ اس طرح ان کے اتحاد کے بین الاقوامی پہلو کا تحفظ کیا جاسکتا ہے چنانچہ انھوں نے لاہور کے سعودی ریستوران میں ان کے اعزاز میں ایک ضیافت کا اہتمام بھی کیا۔
رپورٹ کے مطابق راحیل شریف لاہر میں اپنی رہائشگاہ میں ہیں اور وہیں سے اعلان کریں گے کہ کیا وہ سعودی عرب کے مشن کو جاری رکھنے واپس جارہے ہیں یا پھر استعفا دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف ٹرمپ کے حالیہ دورہ ریاض کے وقت بھی سعودیوں کے طرز سلوک سے ناراض ہوگئے تھے۔