امریکہ میں عیسائي پادریوں کے ہاتھوں جنسی تشدد کا شکار بننے والے ایک لڑکے نے پوپ بنیڈیکٹ شانزدھم اور ویٹیکن پرمقدمہ دائر کیا ہے۔
امریکی ریاست الینائي کے ایک لڑکے نے 1995 میں ویٹیکن کے وزیرخارجہ کو لکھا تھا کہ عیسائي مذھبی رہنما لارنس مورفی نے اس پر برسوں تک جنسی تشدد کیا تھا۔
مقدمے میں اس لڑکے کو جان ڈوسکسٹین کے نام سے موسوم کیا گيا ہے۔
عیسائي مذھبی رہنما لارنس مورفی پر الزام ہے کہ انہوں نے وسکانسن wisconsin ریاست میں ایک عیسائي اسکول میں دوسو لڑکوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔
مورفی کاانتقال 1998 میں ہوا۔
جان ڈو سکسٹین کے کیس میں عوام نے بھی خاصی دلچسپی لینا شروع کردی ہے اور تازہ دستاویزات سے پتہ چلا ہے کہ اس وقت کے کارڈینل جو آج پوپ بنیڈیکٹ شانزدھم ہیں، نے مورفی کے خلاف کسی بھی طرح کی تادیبی کاروائي کرنے سے گریز کیا تھا۔
جان دوسکسٹین اور اسکے وکیل نے کہا ہے کہ وہ ویٹیکن کی حفیہ فائلیں کھلوانے کی کوشش کرینگے جن میں پادریوں کے سیکس اسکینڈل کے سلسلے میں ہونے والی تحقیقات کی تفصیل تحقیقات موجود ہے۔
یاد رہے حال ہی میں عیسائي مذھبی رہنماؤں کے جنسی تشدد کا ایک اور اسکینڈل بھی سامنے آیا تھا جبکہ عالمی سطح پر کیتھولک چرچ کے سیکس اسکینڈلز کا سلسلہ جاری ہے جو ویٹیکن کے لئے شرمناک اور رسوائي کا باعث ہیں۔
source : http://abna.ir/data.asp?lang=6&Id=185311