اطلاعات کے مطابق اجلاس کی افتتاحی تقریب سے سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ نے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ادیان کی گفتگو کا مرکز قائم کرنےکی تجویز پیش کی۔ انہوں نے اسلامی ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کی بھی اپیل کی۔ شاہ عبداللہ کی جانب ریاض میں ادیان کی گفتگو کا مرکز قائم کرنے کی تجویز ایک ایسے وقت میں پیش کی گئی ہے کہ جب سیاسی حلقے اس ملک کے مفتیوں کے فتووں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے شام عراق افغانستان اور پاکستان سمیت اسلامی ملکوں اور خود سعود عرب میں مذہبی اختلافات کو ہوا دینے اور ان کو بڑھاوا دینے میں سعودی عرب کے ناقابل انکار کردار پر زور دے رہے ہیں۔
اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی افتتاحی تقریب میں سینیگال کے صدر ماکیس سال نے اس تنظیم کے موجودہ صدر کی حیثیت سے تقریر کی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں اسلامی ممالک کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے شام فلسطین میانمار اور شمالی مالی سمیت عالم اسلام کے مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔
اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل اکمل الدین احسان اوغلو نے بھی اس موقع پر اپنی تقریر میں اسلامی ملکوں کے مسائل بیان کرتے ہوئے اسلامی ممالک کے سربراہوں سے ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنے کی اپیل کی۔ اکمل الدین احسان اوغلو کی تقریر کے بعد یہ اجلاس بند کمرے میں انجام پایا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد ایک اعلی رتبہ وفد کے ساتھ اس سربراہی اجلاس میں شریک ہیں۔
source : http://www.abna.ir