اردو
Wednesday 8th of January 2025
0
نفر 0

جہاد نکاح کے متعلق ایک مرجع تقلید کا فتوی

 جہاد نکاح کے متعلق ایک مرجع تقلید کا فتوی

 

 

آیت اللہ شبیری زنجانی نے جہاد نکاح کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیا ہے۔ 

 

 جہاد نکاح کے متعلق ایک مرجع تقلید کا فتوی

ابنا: آیت اللہ زنجانی سے سوال کیا گیا کہ شیعہ فقہ کی جہاد نکاح کی کیا نظر ہے؟جبکہ ظاہراً اس نکاح میں عدت شرعی کی بھی رعایت نہیں کی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ ایک وہابی مفتی نے اپنے ایک فتوے میں محارم سے بھی جہاد نکاح جائز قرار دیا ہے آیا تاریخ اسلام میں جہاد نکاح کے عنوان سے کوئی چیز موجود ہے اور کیا محارم سے عقد نکاح جائز ہوسکتا ہے؟

شریعت اسلامی میں جہاد نکاح کے عنوان سے کوئی چیز موجود نہیں ہے اور جہاد کی حالت میں بھی صیغہ نکاح کا اجراء عورت کا شوہر دار نہ ہونا، عورت کا عدت میں نہ ہونا اور عورت کا محرم نہ ہونا اور دیگر تمام شرائط کی رعایت ضروری ہے۔


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کوسووو میں جامع مسجد کی تعمیر کا سنگ بنیاد
آغا سید حسن نے کشمیری مرثیہ کی دینی و تبلیغی ...
مساجد امن کی درسگاہیں ہیں جنہیں قتلگاہوں میں ...
قرآن مجيد كے ذريعہ ہی حقيقت كو كشف كيا جا سكتا ہے
مساجد میں خواتین امامہ کا تقر دینی معاملا ت کیلئے ...
شیعیان کویت کی کامیابی۔ شاتم اہل بیت (ع) پر مقدمے ...
مقبوضہ فلسطين میں سالانہ ۲۰ یہودی حلقہ بگوش اسلام
شام کے دو شیعہ نشین شہر ’’نبل‘‘ اور ...
آیت الله شبستری: امریکا کو خوف ایٹم بم سے نہیں ...
عراق: ناصریہ میں خواتين كے لیے خصوصی قرآنی كورسز ...

 
user comment