وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مرکزی صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کویت میں مسجد امام الصادق علیہ السلام پر ہونے والے خودکش حملے کو اسلام دشمن گروہ کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مساجد شعائراللہ ہیں، ان کی توہین حرام ہے۔ یہ کون گروہ ہے جو روزہ دار نمازیوں کو شہید کرنے کے بعد فخریہ طور پر اس کی ذمہ داری بھی قبول کرتا ہے۔ یقیناً کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا۔ لاہور میں علماء سے خطاب میں علامہ سید ریاض حسین نجفی نے کہا کہ مساجد امن کی درسگاہیں ہیں، جنہیں یہودی لابی مقتل گاہوں میں تبدیل کرکے اسلام کو خوفناک مذہب کے طور پر پیش کرنا چاہتی ہے۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے بظاہر مسلمانوں میں سے بکاو مال خریدا ہوا ہے۔ جو مسلمانوں کے باہمی اختلافات کو اچھالتا ہے، تاکہ امت کی قوت کو تقسیم کرسکے۔ اسی مقصد کی خاطر پوری دنیا میں یہودی اور امریکی لابی بعض عرب ممالک کے ساتھ مل کر سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے پاکستان میں سنی شیعہ مساجد، عید میلادالنبی اور عزاداری کے جلوسوں کو طالبان کے ذریعے نشانہ بنایا، اسی طرح پہلے سعودی عرب اور اب کویت میں خودکش حملے کروائے گئے، پھر ان کی ذمہ داری قبول کی گئی، مگر مجھے یقین ہے کہ جس طرح دشمن پاکستان میں شیعہ سنی کو تقسیم کرنے میں ناکام رہا، عرب ممالک میں بھی انہیں مایوسی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ جان اللہ کی امانت اور موت برحق ہے، موت سے وہ اپنی امانت واپس لے لیتا ہے۔ اس میں ملال کیسا؟ شہادتیں حق کے راستے کو چھوڑنے پر مجبور نہیں کرسکتیں، البتہ یہ ثبوت ہے کہ حق پرستوں کا باطل قوتیں راستہ روکنا چاہتی ہیں مگر انہیں سوائے مایوسی کے کچھ نہیں ملے گا۔ یہ صرف انسان مار سکتے ہیں۔ عقیدے سے کسی کو ہٹا سکتے ہیں اور نہ ہی مسلمانوں کو تقسیم کرسکتے ہیں۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ دہشت گرد خودکش جیکٹ سے مسلمانوں کو شہید تو کرسکتا ہے، مگر عقیدے کو ختم نہیں کرسکتا۔ یہ تجربہ استعمار پاکستان میں کرچکا ہے مگر شیعہ سنی کی ذمہ دار اور صلح پسند قیادت نے اپنے اتحاد سے اسے ناکام بنا دیا، اب کوئی جماعت تکفیری دہشت گرد گروہ کو اپنے ساتھ بٹھانے کو تیار نہیں، وہ تنہائی کا شکار ہیں۔
source : abna