اردو
Thursday 25th of July 2024
0
نفر 0

معاشرے میں الحادی افکار کا فروغ دشمن کے منصوبوں میں شامل ہے

معاشرے میں الحادی افکار کا فروغ دشمن کے منصوبوں میں شامل ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےآج صبح پارلیمنٹ کے اسپیکر اور پارلیمانی نمائندوں سے ملاقات میں ، تسلط پسند طاقتوں کی جانب سے ایران کی اقتصادی پوزیشن کو کمزور کرنے، حکام کے درمیان اختلاف ڈالنے اور اسلامی احساسات و جذبات اور اعتقادات کو کمرنگ کرنے کے منصوبے کی تشریح اور حکومت و پارلیمنٹ کے درمیان باہمی تعاون اور ہمدلی میں اضافہ اور قانون کے فصل الخطاب ہونے پر تاکید فرمائي۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ اور تسلط پسند طاقتوں کی منہ زوری کے مقابلے میں پارلیمنٹ کے قابل فخر ، ٹھوس اور صریح اقدام پر سپاس و شکریہ ادا کیا اور عالمی تسلط پسند نظام اور عالمی گروپ بندی کے بارے میں ایرانی قوم کے فہم و شعور کو الہی فضل و عنایت قراردیتے ہوئے فرمایا: بین الاقوامی استبدادی نظام کی ہمہ گیر تبلیغات و پروپیگنڈہ کا اصلی مقصد، فضا کو غبار آلودہ بنانا اور قوموں کی بصیرت و آگاہی میں رکاوٹ ایجاد کرنا ہے لیکن ایرانی قوم نے اپنی بصیرت و آگاہی میں روزبروز اضافہ کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام اور ایران کے دشمنوں کے مقابلے میں حکومت اور پارلیمنٹ کے مضبوط و مستحکم مؤقف کو جاری رکھنے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی و سامراجی طاقتوں کے درمیان چیلنجوں کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہےگا جب تک سامراجی طاقتیں انقلاب اسلامی کو چوٹ پہنچانے سے مایوس نہ ہوجائیں البتہ اللہ تعالی کے فضل و کرم اور اسلامی نظام و ایرانی قوم کی استقامت کے سائے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پوزيشن اس وقت بہت ہی مضبوط و مستحکم ہےجبکہ دشمن کی پوزیشن بہت زیادہ کمزور اور ضعیف ہوگئی ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تسلط پسند طاقتوں کے منصوبوں کے بارے میں معلومات، اور ان کے مقابلے میں صحیح اقدام اور منصوبہ بندی کو دشمنوں کی قطعی و حتمی شکست کا باعث قراردیا اور سامراجی طاقتوں کے موجودہ منصوبے کے اہداف کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: دشمن نے واضح طور پر اقتصادی مسائل پر اپنی توجہ مبذول کررکھی ہے تاکہ ایران کے اقتصاد کو نابود کرکے ایرانی قوم کو مایوس کردے اور دشمن کی اس آشکارا دشمنی کے پیش نظر حکومت ، پارلیمنٹ اور تمام حکام کے لئے ضروری ہے کہ وہ ااقتصادی میدان میں سنجیدگی کے ساتھ اپنی توجہ مبذول کریں اور اسی وجہ سے اس سال کو اقتصادی جہاد کے نام سے تعبیر کیا ہے تاکہ حکام اپنی پوری توجہ تمام اقتصادی شعبوں پر مبذول کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کو چلانے والے اداروں کے درمیان اختلاف ایجاد کرنے کو تسلط پسند طاقتوں کا دوسرا مقصد قراردیتے ہوئے فرمایا: تمام حکام کو بیدار اور ہوشیار رہنا چاہیے اور دشمن کو اپنی صفوں میں اختلاف ڈالنے کی ہر گز اجازت نہیں دینی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں سنہ 1388 ہجری شمسی کے فتنہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:اگر ہم اس واقعہ کو خوش فہمی کی نظر سے بھی مشاہدہ کریں تو بھی فتنہ انگیزوں کا سب سے بڑا اور ناقابل اغماض گناہ یہ ہے کہ انھوں نے اپنے ذہنی شبہ اور خدشہ کو نظام کے مقابلے میں چیلنج بنا کر پیش کیا اور اسلامی نظام اور ملک پر بڑا اور مہلک وار کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران، اسلام اورانقلاب سے دفاع کرنے کے لئے اختلاف سے دوری کو تمام حکام کی قومی ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: پارلیمنٹ میں مختلف احزاب سے تعلق رکھنےوالے نمائندوں کو چاہیے کہ وہ دشمن کی جانب سے اختلاف ڈالنے کی کوششوں کا سیاسی رجحانات اورنظریات سے بالا تر ہو کر مقابلہ کریں اور ملک کے اندر اختلاف ڈالنے کے سلسلے میں دشمن کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی احساسات و جذبات کو کمرنگ کرنے، اور موجودہ شرائط میں ایرانی قوم اور دیگر مسلمان قوموں کے درمیان الحادی افکار و الحادی شبہات ڈالنے کو دشمنان اسلام کا تیسرا شوم منصوبہ قراردیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں مصر ، تیونس اور علاقہ کے دیگر ممالک کے جوانوں کے افکار پر اثر انداز ہونے کے لئے مغربی میڈيا کے وسیع پروپیگنڈے اور تبلیغات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: غیراخلاقی امور اور فساد کی ترویج کرنا، دینی عقائد میں شکوک و شبہات ڈالنا ایران اور علاقہ میں جاری اسلامی بیداری کے خلاف تسلط پسند نظام کے مشخص اہداف کا حصہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کے اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے طریقہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر ہم دو شرطوں کو اس سلسلے میں مد نظر رکھیں تو بیشک اسلامی نظام اپنے قوی و مضبوط فلسفی و عقیدتی نقطہ نظر کی بدولت اور اپنی ممتاز، زبدہ اور بہترین افرادی قوت کے ذریعہ دشمن کے ان چیلنجوں کا بھر پورمقابلہ کرسکتا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی شوم سازشوں کے مقابلے میں فتح اور غلبہ حاصل کرنے کے لئے غفلت اور تکبر کے دو موارد سے پرہیز کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: اگر ہم غفلت کی بنا پر اصلی امور کو چھوڑ کر جزوی امور پر اپنی توجہ مبذول کرلیں یا غرور اور تکبر کی بنا پر دشمن کو حقیر سمجھنے لگ جائیں تو اس صورت میں دشمن کے مقابلے میں واقعی طور پرشکست اور ناکامی کا خطرہ موجود ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے 290 نمائندوں، حکومت و عدلیہ کے تمام عہدیداروں، اور قوم کے ہر فرد کو اس سلسلے میں مکمل طور پر ہوشیار رہنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ہر شخص جہاں کہیں بھی اپنی ذمہ داری ایفا کررہا ہے اسے چاہیے کہ وہ دشمنان انقلاب اور اسلام کے ساتھ ایرانی قوم کے عظیم مقابلے میں اپنے آپ کو قراردے اوراس زاویہ نگاہ سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تسلط پسند طاقتوں کے آشکار اور پنہاں منصوبوں کے مقابلے میں ہوشیاری اور بیداری کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام (رضوان اللہ تعالی علیہ ) کی تعبیر کے مطابق ہر وہ کام جو دشمن کی مرضی اور پسند کے مطابق ہو اور جس سے قوم اور ملک کو نقصان پہنچے وہ گناہان کبیرہ میں سے ہے اور اللہ تعالی بڑے گناہوں کو معاف نہیں کرےگا کیونکہ ان اقدامات اور غفلتوں سے قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے جن کے بارے میں عملی طور پر توبہ ممکن نہیں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اعلی حکام کو مخاطب کرتے ہوئےفرمایا: اللہ تعالی نے آپ کے دوش پر سنگين ذمہ داری عائد کی ہے اور ہمیں اس ذمہ داری کو امانت اور دیانتداری کے ساتھ منزل مقصود تک پہنچانا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم پر وار کرنے کے لئےدشمن کے خطرے کو حقیقی خطرہ قراردیتے ہوئے فرمایا: میدان جنگ میں ہر شخص اپنے حریف پر وار کرنے کے لئے آمادہ ہے اور تسلط پسند طاقتوں نے حتی اپنی نرم اور ملائم باتوں کے پیچھے بھی خنجر چھپا رکھا ہے اور وہ ایرانی حکام اور قوم کی غفلت اور مناسب موقع کی انتظآر میں ہیں تاکہ اپنے خنجر کو ایرانی قوم کے دل میں اتار سکیں لہذا موجودہ ہوشیاری اور بیداری کی مزید حفاظت کرنی چاہیے اور اسے مزید مضبوط اور مستحکم بنانا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اجتماعی تقوی کو فردی و ذاتی تقوی کے مقابلے میں ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: تمام سماجی گروہوں ، انجمنوں اور اجتماعات میں اپنے ارکان کے فردی تقوی کے علاوہ اجتماعی اور گروہی تقوی سے بھی افراد کو آراستہ ہونا چاہیے کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو ان سماجی و سیاسی گروہوں میں موجود پرہیز گار افراد بھی عمومی خطا و غلطی کی بنا پر منحرف ہوسکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس بارے میں ایک مثال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: انقلاب اسلامی کے اوائل میں ایک سیاسی گروہ جو بائیں محاذ کے نام سے مشہور تھا اور اچھے نعرے لگاتا تھا اور متقی افراد کے ہونے کے باوجود وہ اجتماعی اور گروہی تقوی سے غافل رہا اور مسئلہ یہاں تک پہنچ گیا کہ حضرت امام حسین (ع) کے مخالفین، انقلاب اور اسلام کے دشمنوں کی وہ لوگ پناہ گاہ بن گئے اور اس حقیقت سے پتہ چلتا ہے کہ گروہی تقوی سے غفلت بہت بڑا خطرہ ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے اپنے اوپر نگرانی کے منصوبے کو گروہی تقوی کے مصادیق میں قراردیتے ہوئے فرمایا: البتہ ادھر ادھر بعض افراد یہ کہتے ہیں کہ یہ منصوبہ پارلیمانی نمائندوں کی آزادی کے خلاف ہے لیکن حقیقت یہ نہیں ہے بلکہ اس نظارتی منصوبہ کا مقصد بعض نمائندوں کی ممکنہ بدرفتاری کو روکنا ہے تاکہ یہ عظیم قانونی اور بنیادی ادارہ جس کے بلند و بالا مقام پر حضرت امام (رضوان اللہ تعالی ) نے زبردست تاکید کی ہےبعض نمائندوں کی بدرفتاری کی وجہ سے بدنام نہ ہوجائے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمانی نمائندوں کو سفارش کرتے ہوئے فرمایا: پارلیمنٹ کے نمائندوں پر نگرانی کے منصوبہ کو اس طرح تدوین کریں تاکہ باہمی روابط ، اس کے اثر کو کم کرنے کا موجب نہ بنیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ میں موجود سیاسی رجحانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سیاسی رجحانات رکھنے والے افرادکو ایک کرنے کی کوئي ضرورت نہیں ہے کیونکہ فکری اور سیاسی اختلاف ایک قدرتی امر ہے لیکن ان سیاسی جماعتوں کو سیاسی و فکری اختلافات کو چیلنچ اور کشمکش میں تبدیل کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے اور اپنی بحث کے دوران امریکہ، اسرائیل، اسلام اور انقلاب کے دشمنوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔a

 


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ہندوستان اور بنگلہ دیش اسلام کا گہوارہ:وزیر اعظم ...
خبررساں ایجنسی شبستان اسرائیلی حکومت منافق، ...
آیت اللہ صافی گلپایگانی: بنی نوع انسان میں آل ...
القدس میں عنقریب ایک مسجد کا افتتاح
جرمنی كے اكثر لوگ مسلمانوں سے اظہار نفرت كرتے ہیں
ابوظہبی كی كتب نمائش میں اسلامی جمہوریہ ايران كی ...
سعودی عرب نے یمن کو خون کا حمام بنا دیا
کویت میں مراجع تقلید کے نمائندے کی رحلت پر رہبر ...
حضرت امام علی رضا علیہ السلام کا یوم شہادت
نجف اشرف میں فقہ قرائت قرآن کریم کے تخصصی کورس کا ...

 
user comment